Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

سخی لوگوں کے کمالات

ماہنامہ عبقری - اگست 2020ء

من پسند غذا کا صدقہ
علامہ ابن الجوزیؒ راوی ہیں کہ حضرت ربیع ؒ کو فالج نے پریشان کردیا، جس سے ان کو بڑی تکلیف رہی۔ ایک دن ان کو مرغی کے گوشت کی خواہش ہوئی، بیوی سے کہا، پچھلے چالیس دن سے مرغ کے گوشت کی خواہش تھی آج کہتا ہوں، ہوسکے تو بناڈالو۔ بیوی نے بڑے شوق سے مرغ بھون کر کئی طرح کی روٹی اور پراٹھے بناکر پورا خوان جب سامنے حاضر کیا تو معاً دروازہ پر ایک سائل کی آواز آئی تصدقوا بارک اللہ فیکمیہ سن کر اس کھانے سے رک گئے اور پورا خوان سائل کو دے دینے کا حکم دیا۔ بیو ی نے کہا سبحان اللہ! میں نے اتنی محنت سے آپ کیلئے بنایا تھا آپ مریض ہیں، آپ کھا لیجئے۔ میں سائل کو اس سے بہتر چیز دے دوں گی۔ پوچھا وہ کیا؟ بیوی نے کہا، اس پورے خوان کی نقد قیمت فرمایا قداحسنتتم نے خوب سوچا۔ پھر فرمایا اچھا جائو قیمت لے آئو۔ وہ قیمت لے کر آئیں تو فرمایا اچھا اس نقدی کو بھی اس خوان پر رکھ کر سب دے آئو۔ واوفیہ جمیعاً الی السائل (صفۃ الصفوۃ جلد سوم ۳۵)
محبوب چیز خرچ کرنا اللہ کو پسند ہے
ایک بار حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہم بیمار ہوئے تو مچھلی کھانے کی خواہش کی۔ اتفاق سے ایک ہی مچھلی مل سکی۔ ان کی بیوی صاحبہ نے بڑے اہتمام سے بناکر حاضر کی خوان سامنے آیا ہی تھا کہ مسکین کی آواز آئی۔ آپ رضی اللہ عنہٗ نے بیوی کو حکم دیا کہ اسے دے دو۔ بیوی نے کہا آپ کھالیں اور سائل کے متعلق کہا ’’نعطیہ درھماً فصو نفع لہ من ھذا‘‘ میں اسے نقد دے دوں گی۔ فرمایا محبوب چیز کا خرچ کرنا اللہ کو پسند ہے چونکہ آج عبداللہ کو مچھلی بے حد محبوب ہے، اس لیے مچھلی ضرور دے دو۔ (صفۃ الصفوہ جلد اوّل ص۲۲۱)
مستحق کی بجائے رب پر نظر
علامہ ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک بار ربیع رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ آج گوشت پڑا ملیدہ بنائو۔ جب بن کر تیار ہوا تو ایک غریب مریض کے پاس بھیج دیا، جوان کا پڑوسی تھا اس کا تمام منہ اور زبان سڑی ہوئی تھی۔ گھر والوں نے کہا اس کا منہ خراب ہے، اس سے لعاب جاری ہے، ایسی نفیس و لذیذ چیز اس کے پاس آپ نے ناحق بھیج دی۔ وہ بھلا اس کا کیا مزہ جانے گا؟ کیا عجیب جواب فرمایا ’’لکن اللہ عزوجل یدری‘‘ یعنی میرا حق تعالیٰ جو جانتا ہے کہ میں نے کس محبت و خلوص سے یہ لذیذ تحفہ دیا ہے، وہ مجھے اس کے بموجب اجردے گا۔ اسلاف اولیائے کرام میں ’’لن تنالوا البرحتی تنفقوا مـماتـحبون‘‘ پر جس طرح عمل تھا آج کس کا ہے؟ الا ماشاء اللہ
اپنی ذات پر یتیموں کو ترجیح
حضرت دائود طائی رحمۃ اللہ علیہ کی باندی نے کہا آج آپ کیلئے کوئی مرغن سالن بنائوں؟ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو اجازت دی۔ جب عمدہ اور چربی دار گوشت بناکر وہ سامنے لائیں تو یتامی خیال میں آگئے۔ باندی سے فرمایا، یہ سالن انہی کو دے آئو۔ کہنے لگی آقائے من! اس میں سے تھوڑا آپ لے لیں۔ کیا آپ روٹی پانی سے کھائیں گے؟ فرمایا ’’انی اذا اکلتہ کان فی الـحش فاذا کلہ ھو لاء ایتام کان عند اللہ مذخوراً‘‘ میرا کھایا ہوا تو پاخانہ ہی بنے گا اور اگر یتیموں نے کھایا تو اس کا ثواب میرے لیے میرے رب کے پاس ذخیرہ ہوگا۔ (صفۃ الصفوۃ جلد سوم ص ۷۵)
سخی صوفی کی بے مثال سخاوت
علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ دائود طائی رحمہ اللہ کی والدہ نے بیٹے کی مرغوبات کے مطابق حلواء، سالن، پراٹھے وغیرہ بہت مقدار میں بنائے، جب تیاری کی خبر ان کی والدہ نے دی تو سارا کھانا منگوا کر دائود طائی رحمہم اللہ اپنے دروازہ پر بیٹھ گئے اور ہر آنے جانے والے غریب و محتاج کو بلا بلا کر کھلانے لگے۔ ماں نے آخر مجبورہوکر کہا بیٹا اس میں سے کچھ تم بھی کھالو۔ فرمایا ’’والدتی فمن اکلہ غیری‘‘ اے میری ماں میرے سوا آخر یہ کس نے کھایا؟ (صفۃ الصفوۃ جلد سوم ص ۷۵) پہلے ہمارے بزرگوں کا یہ ذہن تھا کہ وہ غریبوں کو کھلا کر سمجھتے تھے کہ یہ تو خود ہم نے کھایا کہ اس کا ثواب و اجر ہمارے ہی حصہ میں آیا۔ مگر آج نجانے لوگ کیوں ایسے ایثار کے نام نہیں جانتے۔

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 366 reviews.